ٹھہرو کہ یہاں شہنشاہ ہند سو رہا ہے

 ٹھہرو کہ یہاں شہنشاہ ہند سو رہا ہے


 انارکلی کی گہماگہمی میں اسلامی سلطنت قائم کرنے والے قطب الدین ایبک کا یہ مزار آپ سے کچھ کہہ رہا ہے 

   

لاہور(ایس چودھری )لاہور میں جاہ و جلال کے ساتھ ہندوستان پر حکومت کرنے والے دو مسلمان حکمرانوں کی قبریں موجود ہیں جنہوں نے تاریخ کا رخ موڑ دیاتھا لیکن آج ان کی قبروں سے حسرتناک افسردگی ٹپکتی دیکھی جاسکتی ہے۔شہنشاہ جہانگیر کا مقبرہ تو راوی کے اُس پار شاہدرہ میں واقع ہے اور قطب الدین ایبک کا مقبرہ انارکلی لاہور میں ایستادہ ہے۔انارکلی بازار میں خریدوفروخت کے لئے آنے جانے والے لوگ اچٹتی سی نظر بھی اس مرد مجاہد کے مزار کی جانب نہیں ڈالتے کہ جس نے ہندوستان میں اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی ،کسی کو توفیق نصیب نہیں ہوتی کہ اس مزار پر رک کر دعاہی کرسکے۔انہیں تو دنیا کی گہماگہمی نے اپنے اسلاف کی قدروقیمت کرنے سے روک رکھا ہے۔

ٹھہرو کہ یہاں شہنشاہ ہند سو رہا ہے
History Of sultan qutbuddin aibak


سلطان غوری کی شہادت کے بعد قطب الدین ایبک نے لاہور میں 1206ء میں اپنی تخت نشینی کا اعلان کردیا۔قطب الدین ایبک نے اسلامی قوانین کا نفاذ کیا ۔امن اور ترقی کے لئے بے پناہ کام کئے ۔ نومبر 1210 ء میں لاہور میں پولو کھیلتے ہوئے وہ گھوڑے سے گرے اور جاں بحق ہوگئے ۔ان کا مزار ایبک روڈ پر قائم کیا گیا، 

مقبرہ سلطان قطب الدین ایبک لاہور میں واقع سب سے قدیم مقبرہ ہے جو غالباً 1210ء میں سلطان شمس الدین التتمش نے تعمیر کروایا۔ یہ مقبرہ غزنوی لاہور کی حدود سے باہر تعمیر کیا گیا۔ مقبرہ اولاً سنگ مرمر سے تعمیر کیا گیا تھا جسے مہاراجا رنجیت سنگھ کے حکم پر اُتروا لیا گیا تھا۔ بقول مؤرخ نور احمد چشتی مقبرہ کا گنبد دو منزل خوش نماء تھا جس کے دیکھنے والے 1864ء تک بقیدِ حیات تھے اور ایسا خوش نماء گنبد لاہور میں کہیں دوسرا موجود نہ تھا۔ امتدادِ زمانہ کے باعث مقبرہ کا نہ گنبد باقی رہا اور نہ دیواریں۔ مہاراجا رنجیت سنگھ نے سب مسمار کروا کر امرتسر بھیج دیا تاکہ دربار صاحب ہرمندر کی تعمیر میں کام آئے۔ 1864ء میں قبر سلطان محض ایک خشتی چبوترا پر باقی رہ گئی تھی اور جو باقی زمین مقبرہ کی بچ گئی تھی اُس پر قصابوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ بعد ازاں طوائف حضرات کا قبضہ ہو گیا جو تقسیم ہند 1947ء تک یہیں مقیم رہے


قیام پاکستان کے بعد بھی قطب الدین ایبک کا مزار ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا اور کسی حکمران کو نصیب نہ ہوا کہ وہ اس عظیم مسلم مجاہد کی قبراور مزار کی ازسرنو تعمیر کی سعادت حاصل کرپاتا۔صدر ایوب خان کے دور مین قومی ترانہ کے خالق حفیظ جالندھری نے جب اس مزار کی کسمپرسی دیکھی تو انہوں نے صدر ایوب خان سے قطب الدین ایبک کے مزار کوتعمیر کرانے کی درخواست کی ۔ قطب الدین ایبک کا مزار موجودہ شکل میں اسی دور میں تعمیر کرایا گیا ۔کبھی آپ انارکلی جائیں تو ایک بار سلطان قطب الدین ایبک کے مزار پر بھی رک جائیں اور اپنے تابناک ماضی کو حسرت سے ضرور دیکھیں۔

Post a Comment

0 Comments